بنگلورو18؍جولائی(ایس او نیوز) ریاستی حکومت کی طرف سے لیجسلیچر اجلاس کو مختصر کئے جانے کے خلاف آج جنتادل (ایس) نے آواز اٹھاتے ہوئے حکومت کے موقف پر سخت اعتراض کیا۔ آج صبح کارروائی کی شروعات کے ساتھ ہی بی جے پی ممبران گنپتی معاملے کو لے کر اپنے احتجاجی دھرنے کو آگے بڑھارہے تھے کہ جنتادل (ایس) نے کسانوں کی خود کشی ، ناریل کی قیمتوں میں گراوٹ ، کلسا بنڈوری مسئلے اور دیگر اہم امور پر ایوان میں بحث کا موقع فراہم کرنے کی مانگ کرتے ہوئے دھرنا شروع کردیا ۔ ان ممبران نے کہاکہ ریاست کے سلگتے ہوئے مسائل پر ایوان میں بحث کی گنجائش ہونی چاہئے۔ گنپتی کی خود کشی کا معاملہ اپنی جگہ اہم ہے لیکن اس ایک معاملے کی آڑ میں ریاست کے دیگر مسائل کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتا۔ اسپیکر کے بی کولیواڈ سے جنتادل (ایس) ممبران نے اپیل کی کہ ان تمام امور پر ایوان میں بحث کی اجازت دی جائے۔ اس مرحلے میں اسپیکرکے بی کولیواڈ نے بی جے پی کی ہنگامہ آرائی کے درمیان کہاکہ مقررہ ایجنڈا کے مطابق وہ ایوان میں کارروائیاں چلانے تیار ہیں۔ جب انہوں نے کارروائی شروع کی تو جنتادل (ایس) کے وائی ایس وی دتہ نے کہاکہ ریاست میں ایک ہزار سے زائد کسانوں نے خود کشی کرلی ہے، اس مسئلے پر ایوان میں بحث ہونی چاہئے۔ انہوں نے اسپیکر سے گذارش کی کہ ہنگامہ آرائی کی آڑ میں ایوان کی کارروائیوں کو بے مدت ملتوی کرنے کی کوئی حماقت نہ کی جائے۔ ریاست کے سلگتے ہوئے مسائل پر بحث کیلئے ایوان میں اجازت ملنی چاہئے۔ جنتادل (ایس) کے شیولنگے گوڈا نے کہاکہ ناریل کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب کسان کنگال ہوچکے ہیں۔ ایک کوئنٹل ناریل کی قیمت گھٹ کر چھ ہزار روپیوں تک آچکی ہے ، ایسے مرحلے میں حکومت کو ان کسانوں کی مدد کرنی چاہئے۔اس مسئلے پر ایوان میں بحث کی اجازت دی جائے۔ ایک اور جے ڈی ایس رکن کونا ریڈی نے کلسا بنڈوری کا مسئلہ اٹھایا اور کہاکہ پچھلے ایک سال سے شمالی کرناٹک کے چار پانچ اضلاع میں پینے کے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کسان احتجاج کررہے ہیں۔ شمالی کرناٹک کے ان علاقوں کو پینے کا پانی فراہم کرنے میں غیر ضروری تاخیر کی وجوہات پر ایوان میں بحث کا موقع ملنا چاہئے تھا۔